کوئمبٹور، 21؍مارچ(ایس اونیوزآئی این ایس انڈیا )راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)کے کل ہندنمائندہ اجلاس نے مغربی بنگال میں مبینہ شدت پسند عناصر کے مسلسل بڑھ رہی سرگرمیوں ، ریاستی حکومت کی طرف سے مسلم ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے مبینہ ملک مخالف عناصر کو دئے جا رہے فروغ اور ریاست میں مبینہ طورپر گھٹتی ہندو آبادی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔نمائندہ اجلاس نے منگل کو منظور کی گئی تجویز میں کہاکہ کل ہندایوان نمائندہ بنیاد پرست تشدد اور ریاستی حکومت کی مسلم خوشامدی کی پالیسی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور تمام ہم وطنوں سے یہ اپیل کرتا ہے کہ جہادی تشدد اور ریاستی حکومت کی فرقہ وارانہ سیاست کے خلاف عوامی بیداری پیداکریں، ملک کے بڑے پیمانے پر مواصلاتی ذرائع سے بھی یہ اپیل ہے کہ اس سنگین حالات کو ملک کے سامنے پیش کریں۔ایوان نمائندہ حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ووٹوں کی گھٹیا سیاست سے اوپر اٹھ کر وہ اپنی آئینی ذمہ داری کوپورا کرے۔ایوان نمائندہ مرکزی حکومت سے بھی یہ گزارش کرتا ہے کہ قومی سلامتی کو پیش نظر رکھتے ہوئے ریاست کے ملک مخالف شدت پسند عناصر کے خلاف سختی سے کارروائی کو یقینی بنائے۔تجویز میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان ،بنگلہ دیش سرحد سے محض 8کلومیٹر اندر واقع کالیاچک (ضلع مالدہ)پولیس اسٹیشن پر ملک مخالف جہادی عناصر کی طرف سے حملہ کرکے لوٹ مار کرنے، مجرمانہ ریکارڈ جلا دینے اور ریاست میں متعدد مقامات پر سیکورٹی فورسز پر حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات قومی سلامتی اور قانون وانتظام کے لیے سنگین چیلنج بن گئے ہیں۔بنیاد پرست علماء کی طرف سے تشدد کو فروغ دینے والے فتوے کھلے عام جاری کئے جا رہے ہیں۔کٹوا، کلی گرام، ایلام بازار ، مٹیابرج سمیت کئی مقامات پر جنونیوں کے ذریعہ ہندو سماج پر حملہ کئے جا رہے ہیں، بنیاد پرستوں کے دباؤ میں سرحدی علاقوں سے ہندو سماج بڑی تعداد میں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو رہا ہے۔